کتے کی قبر سندھ ثقافت کا ورثہ
کتے کی قبر: سندھ کی ثقافت کا ایک دلچسپ ورثہ
پاکستان کے صوبہ سندھ کی حکومت نے ’کتے کی قبر‘ کو قومی ورثہ قرار دے دیا ہے۔ یہ قبر سندھ کے شہر شہداد کوٹ اور بلوچستان کے خضدار کے درمیان کھیرتھر پہاڑی سلسلے میں واقع ہے، جو سطح سمندر سے 7500 فٹ کی بلندی پر ہے۔
یہاں موسم سرما میں شدید سردی ہوتی ہے اور گرمی کا موسم خوشگوار رہتا ہے۔ اس علاقے میں جون اور جولائی میں درجہ حرارت 13 سے 25 سینٹی گریڈ کے درمیان ہوتا ہے۔
تاریخی پس منظر: یہ قبر برطانوی جرنیل چارلس نیپیئر کے دور کی ہے، جو یہاں ایک تالاب بھی تعمیر کروایا تھا۔ مشہور ادیب مرزا قلیچ بیگ نے 1885 میں اس علاقے کا ذکر کیا تھا۔ ان کے مطابق، ایک شخص نے اپنے کتے کو 100 روپے کے عوض گروی رکھا، لیکن جب کتا مر گیا تو اس نے وہاں ایک قبر بنائی۔
قبر کی اہمیت: ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر کلیم اللہ لاشاری کا کہنا ہے کہ یہ قبر قدیم دور کی ہے اور اسے مخصوص پتھروں سے بنایا گیا ہے۔ یہ قبر ایک پہاڑی پر ہے جس تک رسائی آسان ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کسی اہم شخصیت کی قبر ہو سکتی ہے۔
تنازعہ: کتے کی قبر کے علاقے میں قدرتی گیس کے ذخائر کی موجودگی کی اطلاعات ہیں۔ اس علاقے پر 2018 میں سندھ اور بلوچستان کے درمیان تنازع بھی ہوا۔ سندھ کے سابق وزیر نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ یہ علاقہ سندھ کا حصہ ہے، جبکہ بلوچستان کی طرف سے بھی دعوے کیے گئے ہیں۔
اختتام: کتے کی قبر نہ صرف ایک تاریخی ورثہ ہے بلکہ یہ ثقافتی اہمیت بھی
Comments
Post a Comment